اے مولا سوالی ہوں دیدار کا
حسینِ دہر پیارے سرکار کا
ہیں شہکارِ قدرت نبی تاجدار
یہ جبریل ہے بردہ مختار کا
ہے یادِ نبی میں دہر کا وجود
ہے ڈنکا جہانوں میں اس پیار کا
امامِ امم مصطفیٰ مصطفیٰ
اے داتا کرم تجھ پہ ستار کا
مداوا غموں کا سخی پاس ہے
کرم آئے امت پہ دلدار کا
گراں تر ہے مشکل یہ یومِ نشور
جو دن ہے شفاعت کے اقرار کا
نبی جی یہ عرضی ہے محمود کی
رہے سایہ عاصی پہ سرکار کا

0
14