اس کو ڈھونڈو کہیں وہ گیا ہے کہاں |
میرے محرم کا ہے اک الگ ہی جہاں |
وہ تو واقف نہیں ہے رواجوں سے بھی |
اجنبی راستے اجنبی ہے جہاں |
کوئی چہرہ بھی اس کا شناسا نہیں |
جانتا بھی نہیں وہ یہاں کی زباں |
کھو گیا ہے کہیں وہ اسی شہر میں |
سب ہی رستے پرائے ہیں اس سے یہاں |
اس کو اپنا پتہ بھی نہیں ہے پتا |
ڈھونڈتا ہی رہے گا کوئی رازداں |
ان سرابوں سے دھوکا نہ کھا جائے وہ |
اس سے چھن ہی نہ جائے یہ سوزِ نہاں |
اسکے رنج و الم ہیں متاعِ کمال |
لے کے ساتھ اپنے چلتا ہے اپنا جہاں |
یارو جنگل کا رستہ نہ لے لے کہیں |
ہر طرف ہیں درندے وہاں الاماں |
وہ تو آدابِ بستی بھی جانے نہیں |
وہ تو رہتا ہے دھن میں ہی اپنی رواں |
تو نے آنا نہیں تھا کبھی بھی یہاں |
اے ہمایوں نہیں یہ ترا آستاں |
ہمایوں |
معلومات