اس دل میں حسرتیں ہیں دلبر مٹائیں گے
سپنوں میں میرے آقا تشریف لائیں گے
منظر نظارہ پھر حسنِ حبیب ہو گا
آنکھوں سے حجرہ دل میں سرکار آئیں گے
مستی میں آئے گا من دیدِ لبیب سے
مستانہ مصطفیٰ کا جلوے بنائیں گے
حسنِ حضور چاہوں نظروں میں ہو مدام
پردے ہیں جو نظر پر ساقی اٹھائیں گے
ہر خاص سے جو اولا ذاتِ کریم ہے
یہ جامِ عشق والا وہ ہی پلائیں گے
سجدے ہیں میرے سر کے ذاتِ رحیم کو
اس دل کو نَعلِ کا وہ ساجد بنائیں گے
محمود نعمتیں ہیں آقا کے ہاتھ میں
دستِ عطا وہ تیری جانب بڑھائیں گے

0
6