حبیب ہو تم مرے رضا ہو
مجھے خدارا معاف کر دو
خفا ہو مجھ سے بجا ہے یہ بھی
خدارا سینے سے اب لگا لو
شکایتیں گر کروں نہ تم سے
سناؤں حالِ رواں میں کس کو
چھڑا دو اب تو غم و الم سے
وہ پیارا جلوہ مجھے دکھا دو
ہے دید تیری ہی زندگانی
خدارا رخ سے نقاب اٹھا دو
نہیں ہے تابِ فراق مجھ میں
خدارا در پر مجھے بلا لو
ہے نور یہ بس تجھی پہ عاشق
تم اس کو نورِ رضا بنا لو
8 مارچ 2024
26 شعبان المعظم 1445

0
9