| میں جہاں جاؤں تعاقب میں ہے رسوائی مری |
| مجھ کو محفل میں کیے رکھتی ہے تنہائی مری |
| مشورہ اپنے معالج کا رکھا بالائے طاق |
| آج گھائل کر گئی خود سے مسیحائی مری |
| ڈھونڈتا ہوں نقص خالق کی ہر اک تخلیق میں |
| باعثِ شرمندگی ہے پھر تو زیبائی مری |
| شان گھٹنے کی نہیں ہے، سربلندی ہے میاں |
| کون کہتا ہے کہ جھکنے میں ہے پس پائی مری |
| باپ نے کی ہے مشقّت پالنے کے واسطے |
| کیا سے کیا دکھ سہہ گئی میرے لیے مائی مری |
| اپنے بیٹے کو نہیں دلوا سکا میں روز گار |
| کام کی ٹھہری نہ کچھ اتنی شناسائی مری |
| شعر حسرتؔ مََیں سلیقے کے تو کہہ پایا نہیں |
| اور فن میں ہے بہت مشہور یکتائی مری |
| رشید حسرتؔ |
معلومات