مقصودِ نعرہ کن بھی سرکار کی ثنا ہے
تاباں ہے دہر جس سے دلدار کی ضیا ہے
یادِ خدا کے ہمراہ مدحت ہے مصطفیٰ کی
ہستی میں ہر زباں پر توصیفِ دلربا ہے
ہیں زد میں رحمتوں کے کونین کے جہاں سب
آیا کرم ہے جس سے مختار کی عطا ہے
کس سے وجودِ ہستی کس کے لئے یہ رونق
لولاک کہہ کے رب نے کوثر انہیں دیا ہے
ڈنکا عُلیٰ نبی کا بجتا ہے دو جہاں میں
ذکرِ جمیل اُن کا کرتا وہ کبریا ہے
قائم وجودِ ہستی سرکار کے کرم سے
جانِ جہاں کریمی دلدارِ کبریا ہے
محمود شان اُن کی بعد از خدا ہے اعلیٰ
محبوبِ رب خلق میں محبوبِ دو سریٰ ہے

1
14
بہت خوب

0