مر گئی کیونکہ دوائی کے لئے پیسے نہ تھے |
اللہ بھی راضی نہیں دامن میں کچھ سجدے نہ تھے |
کر لیا ترکِ تعلقّ تا کہ وہ راضی رہیں |
آج بھی دل ہے وہیں کہ اس پہ تو پہرے نہ تھے |
پھر رہے ہیں ہاتھ میں خیرات کے برتن لئے |
دے دو کچھ راہِ خدا کہتے ہوئے ڈرتے نہ تھے |
یہ غَلَط ہے جھوٹ ہے سب افترا ہے کذب ہے |
یوں تو مرنا ہے مگر اس پر کبھی مرتے نہ تھے |
مر گئے ہیں شاعرِ اعظم ہمارے شہر کے |
دفن کے پیسے نہیں کہ کام کچھ کرتے نہ تھے |
معلومات