قلب مضطر سے جو ارمان نکل آتے ہیں |
زیست میں ویسے ہی فرحان نکل آتے ہیں |
ابتلا میں تو نہ کمیاں رہیں تھیں کچھ لیکن |
"ملک غم سے نئے فرمان نکل آتے ہیں" |
بخت برگشتہ میں بیدار دلی پیدا ہو |
ضوفشاں شمع شبستان نکل آتے ہیں |
مال و زر ہے تو خوشامدکے قصیدے پائیں |
پاس ہو بےزری، اوسان نکل آتے ہیں |
کفر ہے فعل جو مایوسی پہ رہتے مبنی |
آس ہو زندہ تو امکان نکل آتے ہیں |
نفس کو بوجھ اٹھانے کی اگر عادت ہو |
اپنی بردباری کے اعلان نکل آتے ہیں |
جزبے ہمدردی سے لبریز ہوں ناصؔر سب کے |
دوڑتے بھاگتے انسان نکل آتے ہیں |
معلومات