لو گزر بسر ہی گیا یہ سال
تیرے حجر سے ہی ملا وصال
تیری آرزو ہی رہی بلند
جو گرفت سے رہی بے خیال
تیری جلوہ راہوں کے ذوق میں
پھر وہی جنوں ہاں وہی سوال
کیا امان ہاتھوں کو جوڑ کے
رہے گوشہ بر ہی دعا سدا
کیا لپک نہ لے تم عرش تک
سنی ظلم کی ان گھٹاؤں کو
یا کہ موڈ لے رخ ے شبنمی پہ
یہ جمی جمی سی شعاؤں کو
یا کہ روک دے رگ جان تک
دل سوز قتل و قتال کو
یا کہ لو گزر بسر ہی گیا یہ سال
ترے حجر سے ہی ملا وصال
تیری آرزو ہی رہی بلند
جو گرفت سے رہی لا خیال
تیری جلوہ چاہ کے ذوق میں
پھر وہی جنوں ہاں وہی سوال
کیا امان ہاتھوں کو جوڑ کر
رکھے گوشہ بر ہی دعا سدا
کیا لپک نہ لے تم عرش تک
سنی ظلم کی ان گھٹاؤں کو
یا کہ موڈ لے رخ شبنمی پہ
جمی جمی سی شعاؤں کو
یا کہ روک دے رگ جاں تلک
دل و سوز قتل و قتال کو
یا کہ تھام لے یہ دبی دبی
سی سبک رہی سی مجال کو
یہ عروج نفس کی سرکشی
یہ غروب و انس و زوال کو
یہ تڑپ تڑپ کے بجھی ہوئ
تیری لو میں زندہ مشال کو
تیری مرحمی تیرے عدل کو
تیری عزمتوں کے جلال کو
اسی وقت پر اسی تخت پر
اسی فرش پر تو اتار دے
اے مرےخدا کوئ بھیج دے
اسی وقت اور اسی سال کو

60