بے معنیٰ کر دے ماسوا،
یہ جلوہ حُسنِ یار کا
مگر یہ پنہاں بھی رہا،
ظلِ جمالِ کبریا
بے مثل حسنِ یار ہے
لو سامنے ہیں دو سریٰ
یہ نوریوں نے بھی کہا
ملا کہیں نہ یار سا
کہے مقیمِ منتہی
نہیں ہے غیر الضحیٰ
حزیں نے ڈھونڈے دو سریٰ
مثل نہیں ہے آپ کا
حبیبِ حق صلے علیٰ
چُنے خدا نے مصطفیٰ
جو قربتِیں ملی انہیں
کہے یہ آیہ الدنیٰ
بھجے خدا نے جانِ ما
جو معجزہ ہے معجزہ
دیا مقام بھی عُلیٰ
چلی جو اُن سے ہر ضیا
یہ تذکرے سے آپ کے
مچی ہے گونج جا بجا
عجب یہ حسنِ یار ہے
احد ہے جیسے خود خدا
نبی کریمِِ جانِ ما
ہیں خلقِ رب میں دلربا
ہیں سب سے اعلیٰ مصطفیٰ
مگر سوا ہے کبریا

0
3