بات دل کی مرے لب پہ آئی نہیں
جو حقیقت تھی اُن کو بتائی نہیں
بے بسی زارِ دل کی ذرا دیکھئے
چوٹ کھا کر بھی دیتا دُہائی نہیں
دشمنوں سے شکایت نہیں کچھ ہمیں
دوستی دوستوں نے نبھائی نہیں
حُسن کے جال میں، پیار کے کھیل میں
پھنس گیا گر کوئی پھر رہائی نہیں
پیار کی جوت تم نے لگائی تھی جو
آنچ اُس کی تو ہم نے گھٹائی نہیں
ہم نے شائم اشاروں میں سب کہہ دیا
چپ کی چیخیں بھی کچھ رنگ لائی نہیں

58