دل ہے چھلنی تری نظروں کا نظارہ کرکے
مجھکو اب اور نہ تڑپا یوں اشارہ کرکے
"تو سمجھتا ہے ترا ہجر گوارا کرکے"
بھول جائیں تجھے ہم جاں کا خسارہ کرکے
تجھکو ان ساتھ گزارے حسیں لمحوں کی قسم
چھوڑ کر مجھکو نہ جانا بے سہارا کرکے
تو بھی تو شاد نہیں مجھ سے محبت کرکے
میں بھی برباد ہوا خود کو تمہارا کرکے
ہم کو معلوم ہے انجامِ محبت لیکن
زندگی جبر، محبت سے کنارہ کرکے
حال اپنا، جو ہوا سو ہوا لیکن ، ھم نے
دل میں رکھا تجھے چاند اور ستارہ کرکے
ایسا آساں نہیں ہوتا ہےلہو کا رونا
"بلی ماراں" میں کبھی دیکھ گذارا کرکے
حُسن والوں کا تو شیوہ یہی ہے بےحس
ہمیں بےچین رہیں ، انکو ہمارا کر کے

0
54