دل ہے چھلنی تری نظروں کا نظارہ کرکے |
مجھکو اب اور نہ تڑپا یوں اشارہ کرکے |
"تو سمجھتا ہے ترا ہجر گوارا کرکے" |
بھول جائیں تجھے ہم جاں کا خسارہ کرکے |
تجھکو ان ساتھ گزارے حسیں لمحوں کی قسم |
چھوڑ کر مجھکو نہ جانا بے سہارا کرکے |
تو بھی تو شاد نہیں مجھ سے محبت کرکے |
میں بھی برباد ہوا خود کو تمہارا کرکے |
ہم کو معلوم ہے انجامِ محبت لیکن |
زندگی جبر، محبت سے کنارہ کرکے |
حال اپنا، جو ہوا سو ہوا لیکن ، ھم نے |
دل میں رکھا تجھے چاند اور ستارہ کرکے |
ایسا آساں نہیں ہوتا ہےلہو کا رونا |
"بلی ماراں" میں کبھی دیکھ گذارا کرکے |
حُسن والوں کا تو شیوہ یہی ہے بےحس |
ہمیں بےچین رہیں ، انکو ہمارا کر کے |
معلومات