جدا ہو کے ،بھی ہم سے پیار کرتا ہے |
کہیں بھی دیکھ لے وہ وار کرتا ہے |
الگ یہ بات وہ نبھاتا اک نہیں |
مگر وہ وعدے اک ہزار کرتا ہے |
یہ سچ ہے خوب چاہتا ہے مجھ کو پر |
وہ ظلم بھی تو بے شمار کرتا ہے |
تجھے کہا کہ پیار کرتا ہی نہیں |
مجھے کہا تھا اس نے یار کرتا ہے |
میں روز کہتا ہوں شرارتیں نہ کر |
ستم ظریف بار بار کرتا ہے |
کسی پے اعتبار کرتا ہی نہیں |
وہی جو سب پہ اعتبار کرتا ہے |
یہ کون ہے خموش بیٹھا صبح سے |
جسے توں بار بار خوار کرتا ہے |
وہ کون تھا جو چوڑ کر چلا گیا |
یہ کون ہے جو انتظار کرتا ہے |
ترا دیا ہوا وہ پھول سوکھا سا |
مری کتاب میں بہار کرتا ہے |
معلومات