حرفِ فریاد کو کس طرح دباؤ گے میاں
صبحِ نو ہے کہاں سورج کو چپّاؤ گے میاں
تم نے سینچا تھا جو وہ ظلم کا پودہ اس نے
خون تھوکا ہے کہاں بھاگ کے جاؤ گے میاں
دیکھو اتنی نہ کرو عدل و مساوات کی بات
لوگ ہنستے ہیں انہیں اور ہںساؤ گے میاں
مان لو، خون فقط بہتا ہے تیری رگ میں
دوسرے لوگوں کا پانی ہے؟ بہاؤ گے میاں؟
تم نے پائی ہے اگر قرب میں جانم کی جگا
محفلِ یار سے حیدر کو اٹھاؤ گے میاں؟

0
20