Circle Image

Ali Haider Shah

@Haideerr

اے اہل ظرف عشرتِ عریاں کو دیکھنا
ہوتی ہَوا بَضد ہے چراغاں کو دیکھنا
اہلِ قفس رسن کو نہ زنداں کو دیکھنا
پھر سحر کے ستارہِ افشاں کو دیکھنا
سامان کر رہا ہوں عدالت کے قتل کا
جلاد دار پر مری ایما کو دیکھنا

0
6
مئے حیات محبت مَلم کا قصہ ہے
خم و خمار و خمیدا خضم کا قصہ ہے
حیات ہفت کی حد پر ہماری ہمت ہے
نضا کی نکہتِ نازک ندم کا قصہ ہے
جہاں جہنم و جیون میں فرق کچھ نہ بھی ہو
اسی دیار دریدہ دُہم کا قصہ ہے

0
6
حرفِ فریاد کو کس طرح دباؤ گے میاں
صبحِ نو ہے کہاں سورج کو چپّاؤ گے میاں
تم نے سینچا تھا جو وہ ظلم کا پودہ اس نے
خون تھوکا ہے کہاں بھاگ کے جاؤ گے میاں
دیکھو اتنی نہ کرو عدل و مساوات کی بات
لوگ ہنستے ہیں انہیں اور ہںساؤ گے میاں

0
19
وہ میرا ہو کہ بھی حاصل نہیں ہے
کہ گویا وصل ہے واصل ںہیں ہے
قبائے وقت میں چھپ جائے دھڑکن
ہمارے پاس ایسا دل نہیں ہے
ابھی برسے گا پھر سے ابر باراں
ہوا بے ربط ہے بزدل نہیں ہے

0
16
مولا مھدی ادرکنی
مولا مھدی ادرکنی
ہر طرف بڑھنے لگے درد و الم یا مولا
ہم غلاموں پہ ہوئے ظلم و ستم یا مولا
آپ کے دم سے ہے ہم سب کا بھرم یا مولا
آپ کے در سے ہے امید کرم یا مولا

0
18
لب پہ کعبہ کے ہے یہ آج صدا بسم اللہ
خانہِ حق پہ ہوا نور عیاں بسم اللہ
کہہ رہا ہے یہ سرِ عرش خدا بسم اللّٰہ
میرا شاہکار ہوا آج عیاں بسم اللّٰہ
دے کہ آواز کہا رب نے کہ اے بنتِ اسد
میرا گھر، اس کا زچا خانہ بنا بسم اللہ

0
43
کلامِ حق کا خلاصہ حسین اترے ہیں
زمیں کا قبلہ و کعبہ حسین اترے ہیں
کتاب ہونا تھا قلبِ رسول پر نازل
بہ قلبِ فاطمہ زہرا حسین اترے ہیں
یہ بھول ہے کہ وہ پیدا ہوئے زمانے میں
بہ شکل ناطق قرآں حسین اترے ہیں

0
23
یادوں کی رت ہے ذہن ہے امساک کی طرح
عاری ہے سب تخیلِ کاواک کی طرح
بولی لگی جو شہر میں لفظوں کی صنف پر
بیچی زبان سب نے ہے املاک کی طرح
عالم، شیوخ، مفتی و ملا مزاج لوگ
کیوں دیکھتے ہیں عقل کو خاشاک کی طرح

0
39
عشق و نفرت جو متّضا د آئے
دل میں یک مشت دو فساد آئے
کرنے آئے ہیں رند کی تبلیغ،
میکدے! شیخِ پاک زاد آئے
یہ کہا ہے جو تم نے، سچ ہے کیا؟
ہم تمہیں واقعاً نہ یاد آئے؟

0
31
کتنا مشکل ہے محبت کی کہانی لکھنا
جس طرح آب کی تختی پہ ہے پانی لکھنا
زندگی آخری نقطہ پہ اگر لے آئے
مجھ کو زندہ پئے اک فکر جوانی لکھنا
عاشقی، فکر فراموش، یہ کیا کہتے ہو
دہر میں ہے یہ فقط امر روانی لکھنا

0
1
542
درد جو جی میں اتر جاتا ہے
خون آنکھوں سے ٹپک آتا ہے
دھوپ سنولاتی نہیں عاشق کو
عشق کے سوز میں بھن جاتا ہے
تجھ کو چھونا تھا مگر پھر سوچا
گل تو چھونے سے بھی مرجھاتا ہے

0
33
کوئی دن اور گر جیے ہوتے
تیری چاہت کو پا لیے ہوتے
منزل عشق مل گئی ہوتی
تم جو ہمراہ چل دیے ہوتے
گرگراتا نہ ان کے قدموں میں
دل پہ گر ہاتھ در لیے ہوتے

0
32
کوئی دن اور گر جیے ہوتے
تیری چاہت کو پا لیے ہوتے
منزل عشق مل گئی ہوتی
تم جو ہمراہ چل دیے ہوتے
گرگراتا نہ ان کے قدموں میں
دل پہ گر ہاتھ در لیے ہوتے

0
48
ہم کو بھرنا ہے ابھی تاوانِ عشق
جھیلنے ہیں اب بھی کچھ دردانِ عشق
بولنے کے واسطے نکلے جو لفظ
کچھ نہیں آیا فقط عنوانِ عشق
وسوسہ ہوتا نہیں تو کیا ہے سوچ
اس قدر ہے ذہن میں فقدان عشق

0
55
جراحت سوزِ دل بہ وقت امکاں کون دیکھے گا
سفینہ موڑ دو گے قلب طوفاں کون دیکھے گا
طبیب خوبرو تجھ سے تو کھائے زخم دو میں نے
تو دل کو دیکھ لے بس, زخم جاں کا کون دیکھے گا
سرِ محشر ترے سارے گناہ لے لونگا اپنے سر
سرِ خلقت تجھے اے جاں پریشاں کون دیکھے گا

0
64
دل میں عنوان مصیبت کے سوا کچھ بھی نہیں
زندگی کرب کی صورت کے سوا کچھ بھی نہیں
طمع دیدار کی دل میں ہو نظر میں ہو ادب
وصل کی رات عبادت کے سوا کچھ بھی نہیں
جو تھے مونس وہی دلبر وہی اغیار ہوئے
ہائے انسان میں جدت کے سوا کچھ بھی نہیں

0
55
ہے حکم عشق کی تکمیل قرآنی غزل لکھنا
جو بحر دل کے ساحل پر ہو طغیانی غزل لکھنا
طلاطم بےقراری شورش طوفان دل میں ہے
جو چاہو اک سکونِ قلبِ سلطانی غزل لکھنا
خمار چشم احمر عارضِ گل یاد جب آئے
تو بحرِ جلوہ حسنِ یوسفِ ثانی غزل لکھنا

0
54
محوِ طوافِ شمعِ شباب و جمال ہیں
ہم لوگ افتخار کی حدِ کمال ہیں
صاحب یہ حسن آپ کا کاکل یہ آپ کے
اس کا نشہ حرام کی ضد میں حلال ہے
پروانوں کی مثال نہ دو وہ ہیں بے وفا
ہم حسن کے گلاب میں خوشبو مثال ہیں

0
58
رونق جہاں کی چرخ کا محور خدا کا گھر
سنسار میں امان کا پیکر خدا کا گھر
بالا قدی میں صنعتِ داور خدا کا گھر
عظمت میں دیں کا قبلہِ آخر خدا کا گھر
نبیوں کی یادگار ہوں خوابِ خلیل ہوں
بیتِ شرف ہوں آیتِ ربِ جلیل ہوں

0
57
پھر لیا تو نے مرا نام خدا خیر کرے
ہاتھ میں آنے لگا جام خدا خیر کرے
سوچتا ہوں کہ تری بات پہ کر لوں میں یقیں
پھر بھلے کچھ بھی ہو انجام خدا خیر کرے
عشق گر ہو تو چلائے بھی نہیں چلتی زباں
آنکھ سے ہوتا ہے سب کام خدا خیر کرے

0
70
دل عشق علی میں ہے گرفتارِ بلا اور
سینے میں دھڑکنے کی بھی آتی ہے صدا اور
وہ میثم و قنبر ہوں یا ہوں بوذر و سلمان
اس چرخ میں ان جیسا نہیں برج ولا اور
بویا تھا مرے سینے میں مادر نے جو اک بیج
ریحان کھلا اور ہے مرجان کھلا اور

0
120
گلدستہِ اذاں پر اک نو جواں کھڑا ہے
اک آس ڈوبتی ہے اک باپ نوحہ خواں ہے
یہ وہ جواں ہے جو ہے ہم شیر کا سہارا
مادر کے دل کا محور تسکیں کا استعارا
اب یہ چراغِ ہستی گل جو کہ ہو رہا ہے
اس نو جواں کے دم سے ہے زندگی کا مقصد

0
49
ہے علی آئینہِ حق آشنائی کے لئے
جز خدا یہ ہے محمد کی گواہی کے لئے
وارثِ بل لغ ہے یہ عمران کے دل کا سکوں
بس اسے ہونا ہے مظہر کبریائی کے لئے
ہے یہ دل عشقِ علی میں ایسی رہ پر چل پڑا
ہے جہاں منزل نصیری ابتدائی کے لئے

0
42
آج مصروفِ ثنائے شہِ ابرار ہوں میں
یعنی در بحرِ عطاِ ربِ غفار ہوں میں
آج چمکے ہیں ستارے مرے ہر سو دیکھو
کیونکہ گویائے درِ احمدِ مختار ہوں میں
آج دیکھی ہے فرشتوں کی روانی میں نے
آج تو عالمِ اسرار کے آثار ہوں میں

0
236
بدن گلاب سے بوئے چمن نہیں آئی
بہار میں بھی ملن کی لگن نہیں آئی
ہمارے ساتھ ہوئی جون سے بھی بڑھ کہ جفا
ہنر عطا ہوا، خوشبوِ فن نہیں آئی
خدایا ایک تمنا تھی انکو دیکھ سکوں
مگر ودا کو بھی وہ خوش بدن نہیں آئی

0
135
آج لّکھو جو میں سُناتا ہوں
قلب کی آگ ہے بجھاتا ہوں
کتنے اوراق کر چکا ہوں خراب
عشق لکھتا ہوں پھر مٹاتا ہوں
دید کی پیاس نا وفا کی ہوس
ضبط جو ہے اسے دِکھاتا ہوں

0
74
تری معصومیت ہے اس طرح کردار میں ظاہر
کہ جیسے پھول ہوتا ہے کسی گلزار میں ظاہر
ملی تھیں اس طرح ان سے نگاہیں بزم انجم میں
کہ جیسے جان ہو گویا کفن بردار میں ظاہر
کروں کس طرح سے لفظوں میں تیرے حسن کا چرچا
کبھی قرآں بھی کرتے ہیں بھرے بازار میں ظاہر

0
89