دوست بن کر وہ ملا آگ لگانے والا |
اس سے اچھا تو وہ دشمن تھا بجھانے والا |
کیسا بہروپ تھا باہر سے نیا دکھتا تھا |
مگر اندر جو چھپا تھا وہ پرانے والا |
وقت پتھر کو بدل دیتا ہے رفتہ رفتہ |
ایک مدت میں نہ بدلا وہ ستانے والا |
وقت نے کتنے بجھائے ہیں چراغِ حسرت |
دیا اب آخری رہتا ہے بجھانے والا |
شاہد اب بند کرو دل کا دریچہ تم بھی |
اب نہ آئے گا تمہیں چھوڑ کے جانے والا |
معلومات