| نہ ڈر خوف سے تُو، عمل ساتھ دے گا |
| یقیں کر خدا پر، وہ ہر بات دے گا |
| یہ عزمِ جواں ہی تری روشنی ہے |
| یہی راستہ تجھ کو حالات دے گا |
| جہاں میں جو محنت کرے گا وہ انساں |
| وہی اپنی منزل کو سوغات دے گا |
| خودی تیری زندہ اگر ہو گئی تو |
| سمجھ لے کہ رب تجھ کو جنات دے گا |
| جو شاہیں صفت ہے، وہ منزل بھی پائے |
| وہی تو زمانے کو خیرات دے گا |
| دلِ مضطرب کو نیا حوصلہ ہو |
| فلک اب ہمیں وہ مدارات دے گا |
| ندیمؔ اپنی ہمت کو مت ہار جانا |
| یہ عالم تری ذات کو مات دے گا |
معلومات