کوئی بہار آئے تو رونق ادھر لگے
اس بستی میں کوئی بھی تو اچھا شجر لگے
چکر ہیں اتنے کاٹے اسی کی تلاش میں
مجھ کو تو کوئے جاناں بھی اپنا ہی گھر لگے
میں نے تو ترک کی تھی محبت کی جستجو
اب تو یہ راستہ بھی بڑا پر خطر لگے
بن ٹھن کے تم بھی ہو چلے آتے ہجوم میں
"ڈرتا ہوں میں مبادا کسی کی نظر لگے"
منزل پہ گر ہے جانا تو اتنا سمجھ لو بس
رہبر بنا لو اس کو جو بھی معتبر لگے
محمد اویس قرنی

0
3