کبھی منزل تو کبھی نقلِ مکانی مانگے
زندگی روز نئی ایک کہانی مانگے
سونا بھٹی سے گزر کر ہی بنے گا کندن
سو مرے سر کی یہ چاندی بھی جوانی مانگے
اس کی زہریلا لبی کا کوئی ثانی ہوگا
جس کی باتوں کا ڈسا، گرکے نہ پانی مانگے
وقت کہتا ہے ہر اک لفظ ہو شبنم شبنم
اور ہر زخم جگر شعلہ بیانی مانگے
دل، کہ نادان ہے، اس دورِ خرابات میں بھی
ساری اقدار و روایات پرانی مانگے

0
41