غلطی سے اک روز مرازن شہزادی سے پیار ہوا |
ہونٹوں پر تو بات نہ آئی آنکھوں سے اقرار ہوا |
اپنا تن من دھن کیا سارا جیون اس پر وار دیا |
برسوں تک اقرار تھا راتوں رات وہی انکار ہوا |
شال اسے جو بھیجا ہم نے برفیلے اک موسم میں |
لوگوں نے افواہ اڑائی، عشق نہیں بیوپار ہوا |
میں بھی کتنا سیدھا سادہ سیدھے جال میں آبیٹھا |
زلفوں کی اک لہراہٹ کی سازش سے دوچار ہوا |
انکی ہر خواہش پر اپنی ہر خواہش قربان جو کی |
قتل یوں اپنے آپ کا ہم سے ایک نہیں سو بار ہوا |
جانے کیا تعویز کھلائی ساون کی بارش کے ساتھ |
ساون اچھا خاصا گزرا بھادوں میں بیمار ہوا |
انکے نام پہ کتنی غزلیں نظمیں لکھی یاد نہیں |
شیدا اپنی کشتی ڈوبی ان کا بیڑا پار ہوا |
معلومات