| سہرا بہ تقریب شادی خانہ آبادی علی صدیقی سلمہ خلف رشید فرح و ندیمصدیقی |
| اس گلشنِ نفیس میں آ ئی ہے جو بہار |
| مدت سے ہو رہا تھا اسی کا تو انتظار |
| سہرا علی کے سر پہ جو رکھّا ہے اے میاں |
| ریحانہ بھی ہیں خلد میں مسرور و شادماں |
| پائی ہے انبساط فرح نے جو اس گھڑی |
| خوشیاں درِ ندیمپہ آکر ہوئیں کھڑی |
| بَیلا کی خوشبوئیں جو مہکتی ہیں ہر طرف |
| کلیاں بھی کیا بَلا کی چٹکتی ہیں ہر طرف |
| جِم خوش ہیں اُن کی بیٹی کو اک ہم سفر ملا |
| ہے ماں کرسٹِنا کی دعاؤں کا یہ صلہ |
| جاتی ہے بَیلا چھوڑ کے آج اپنی جو گلی |
| ہے فوسٹر بھی خوش کہ بہن اپنے گھر چلی |
| اقبال و ماجدہ کے بھی چہرے پہ نور ہے |
| دل جو علی کے عقد کی خوشیوں سے چور ہے |
| شہلا خوشی سے پھولی سماتی نہیں یہاں |
| خالو شہاب کیسے ہیں رقصاں و شادماں |
| عامر سمیع امان و عمران اور حمید |
| اٹھلاتے پھر رہے ہیں کہ ہو آج جیسے عید |
| دربارِ عالیہ میں مسرت کا رقص ہے |
| ہے ہر طرف تو صرف محبت کا رقص ہے |
| آۓ نمیر و کارتھا لب پر دعا لیے |
| دل میں خوشی کے نغموں کی پیہم صدا لیے |
| چلتی ہے ابنسیمِ سحر کسخرامسے |
| کھِلتے ہیں گلیہاںجومحبت کے نامسے |
| چچّی کے لب ہیں رقصِ تبسم لیے ہوۓ |
| یاسر بھی نغمہ خواں ہیں ترنم لیے ہوۓ |
| اقبال و ماجدہ کے بھی چہرے پہ نور ہے |
| اکمل بھی اور سدرہ بھی شاداں ہیں شام سے |
| اللہ سے دعا ہے کہ خوشیوں کو دے دوام |
| موجیں مسرتوں کی اٹھیں روز صبح و شام |
| ناصر عزیز گرچہ نہ محفل میں آ سکا |
| اس نےبطورِ تحفہ یہ سہرا ہے کہہ دیا |
| نگارش و پیشکش- ۔ناصر عزیز ایڈووکیٹ |
معلومات