بزم سجتی ہے جب خیالوں کی |
یاد آتی ہے بیتے سالوں کی |
پوچھتے ہیں کہ دل پہ کیا گزری |
سادگی دیکھ مہ جمالوں کی |
ایسی روشن جبیں کہ ڈرتا ہوں |
لگ نہ جائے نظر اجالوں کی |
لب ہیں نازک گلاب کی مانند |
عطر خوشبو ہے اس کے بالوں کی |
زندگی اب کہاں تو لے آئی |
حد نہیں ہے تری بھی چالوں کی |
وصل جیسے کہ ایک لمحہ تھا |
اور جدائی لگے ہے سالوں کی |
پھٹ نہ جائے یہ آسماں ہی کہیں |
سن کے فریاد خستہ حالوں کی |
لٹ گیا چین ساری بستی کا |
دلگدازی سے میرے نالوں کی |
ہے یہ سوغاتِ زندگی یارو |
کیا شکایت کریں وبالوں کی |
سامنا ناز کر حقیقت کا |
چھوڑ دنیا تو اب خیالوں کی |
معلومات