فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
ہم نے دیکھے حادثے بھی بے صدا ہوتے ہوئے |
دھوپ میں سایے بدن کے جا بجا ہوتے ہوئے |
دل نے دیکھے خواب کتنے، خواب میں صدمے بھی تھے |
جاگتے ہم بھی رہے اور جاگتا ہوتا خدا |
وقت کی دیوار پر کچھ نام تھے لکھنے کبھی |
اب وہ سب مٹتے گئے ہیں آسرا ہوتے ہوئے |
روشنی کے بیج ہم نے خون سے سینچے مگر |
پھر بھی دیکھا ظلم کو ہم برملا ہوتے ہوئے |
تیری ارشدؔ آنکھوں میں یہ اشک چھپ کر کہتے تھے |
خامشی بھی چیختی تھی مرحلہ ہوتے ہوئے |
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات