| لٹانا خزانہ اگر ہو سکے تو |
| سدا مسکرانا اگر ہو سکے تو |
| زمانے کی راہیں بہت ہی کٹھن ہیں |
| نہ گرنا گرانا اگر ہو سکے تو |
| چلے ہو تو منزل ملےگی یقیناً |
| پہونچنا بلانا اگر ہو سکے تو |
| کہ چہرے کو اپنے ہو ممکن جہاں تک |
| کتابی بنانا اگر ہو سکے تو |
| مرے دل کی ڈھڑکن کی جھنکار میں جاں |
| تم آکے سمانا اگر ہو سکے تو |
| ہماری محبت پہ الزام ہر گز |
| نہ آۓ نہ لانا اگر ہو سکے تو |
| میں آؤں گا ملنے وہیں پر اے جانم |
| نہ کرنا بہانہ اگر ہو سکے تو |
| کہا ہو اگر کچھ برا یا بھلا تو |
| نہ تم دل میں لانا اگر ہو سکے تو |
| یہی التجا ہے مری تم سے دل بر |
| ستا نا منانا اگر ہو سکے تو |
| جہاں کو محبت کے گیتوں کی سرگم |
| سنانا گوانا اگر ہو سکے تو |
| کھلے پھول گلشن میں گر جو کہیں پر |
| سدا مسکرانا اگر ہو سکے تو |
| بچھڑنا ہے قسمت محبت کی ہمدم |
| نہ آنسو بہانا اگر ہو سکے تو |
| کٹھن رات میں تم محبت کا اپنی |
| بچھونا بنانا اگر ہو سکے توگ |
| کہو صاف دل میں ہے جو بھی تمہارے |
| نہ کچھ بھی چھپانا اگر ہو سکے تو |
| نۓ گھر میں رکھنا تم انداز بے حس |
| ذرا سا پرانا اگر ہو سکے تو |
معلومات