مت کَمَرْ میں پڑا ہوا خم دیکھ
ان کی آنکھوں میں دم عزیزم! دیکھ
یہ سمندر نہیں ہیں، آنکھیں ہیں
میری آنکھوں میں دیکھ پر کم دیکھ
اپنے چلنے سے اب یہ چلتا ہے
وقت کی بے بسی کا عالَم دیکھ
مَیں جو ہنستا ہوں، مت سمجھ خوش ہوں
اس کے پیچھے چھپا ہے جو غم دیکھ
مَیں مرے من میں دیکھنے والے!
اپنے اندر چھپا ہوا ہم دیکھ
سانس چلتی ہے نظم کی صورت
دھڑکنیں دیکھ ان میں سرگم دیکھ
اس طرح کیا علاج ممکن ہے؟
زخم بھی دیکھ اور مرہم دیکھ
(ڈاکٹر دبیر عباس سید)

0
2