رات بھر میں کہاں ہوں سو پایا
چین دن کو بھی تو نہیں آیا
زندگی کیوں نہ مُعتبر کر لیں
ایک دوجے کے دل میں گھر کر لیں
کتنی آسان بندگی ہو جائے
دل کی جو صاف گندگی ہو جائے
کچھ خیالات جو در آئے ہیں
لکھ کے قرطاس پر سجائے ہیں
ان خیالات کو ہی کہہ لیں سُخن
ذہن ہوتا ہے ان سے ہی روشن
تازہ گُل جن سے ہے یہ بُوئے چمن
وار دیتا ہوں اِن پہ تن من دھن
تم خیالات میں جو آ جاؤ
بن کے احساس سا جو چھا جاؤ
میں قلم لے کے تم کو لکھتا ہوں
دیکھ کر آئنہ سنورتا ہوں
کرتا مجذوب ہے تمہارا ساتھ
مجھ سے لکھوائے ہے تمہارا ہاتھ
میرے دل میں ہوا جو بلوہ ہے
اس کا باعث تمہارا جلوہ ہے

0
16