جو آج تک نہ بتایا وہ اب بتا دوں گا
حیا کے پردے بھی ممکن ہو گر ہٹا دوں گا
فریب سے مری جاں احتیاط ہو ورنہ
"میں دل پہ جبر کروں گا تجھے بھلا دوں گا"
خطا نہ ہو سکا کوئی نشانہ ہے اپنا
شکار پنجہ میں اپنے مگر دبا دوں گا
برائے چندے بھی گر روٹھ جائے گی مجھ سے
منانے کے لئے ہر حربہ آزما دوں گا
مزاج ایسے ہیں ناصؔر تو شکوہ مجھ سے ہو کیوں
کہ بے وفائی کا بھی گر صلہ وفا دوں گا

0
47