ہوا ہے مجھ پہ کیا ستم میں کیا تھا اور کیا ہوا |
یہ سوچ کر ہے چشم نم میں کیا تھا اور کیا ہوا |
نہ دل کی کچھ خبر رہی ، نہ رنگ و بو سے آگہی |
یوں رفتہ رفتہ دم بدم میں کیا تھا اور کیا ہوا |
نہ جذبۂ جنوں رہا ، نہ ایک پل سکوں رہا |
ترے فراق میں صنم میں کیا تھا اور کیا ہوا |
چلا جو تیری راہ پر اے جانِ جاں اے جانِ من |
یہ کہہ کے رک گئے قدم میں کیا تھا اور کیا ہوا |
جو پھر رہا ہوں در بدر ، ڈگر ڈگر نگر نگر |
کسی حسیں کا ہے کرم میں کیا تھا اور کیا ہوا |
کیا ہے عشق نے مجھے خراب حال بزم میں |
یہی ہے داستانِ غم میں کیا تھا اور کیا ہوا |
مری کتاب زیست کے کسی ورق پہ شاہؔ جی |
کیا ہے دل نے یہ رقم میں کیا تھا اور کیا ہوا |
معلومات