| ہم کو نہیں ہے تم سے کوئی الفت آج کل | 
| ہم غیروں سے رکھے ہوے ہیں نسبت آج کل | 
| ہم دشمنِ جاں سے لَڑیں گے کوئی اور دن | 
| ہم کو نہیں ہے اپنوں سے کچھ فرصت آج کل | 
| ہم مبتلائے عیش ہیں ہم مبتلائے کیف | 
| اب تو مزید بڑھ رَہی ہے شدت آج کل | 
| ہم لوگ پہلے دن سے تھے امریکہ کے غلام | 
| ہم پر ہے کس لیے تجھے یہ حیرت آج کل | 
| شاہدؔ پہاڑ ظلم کے تم سب پہ توڑ کے | 
| ہم اپنی یوں بڑھاتے رہیں دولت آج کل | 
    
معلومات