افسردگی میں ان دنوں ہے انجمن تمام
ہیں دل گرفتہ حال پہ ہم "ہم سخن" تمام
شہرِ خرد میں ایک جو شمعِ جنون تھی
اس کو بجھا گئے ہیں مرے ہم سخن تمام
چہرے سبھی اداس ہیں، آنکھیں بھری بھری
لگتا ہے جیسے ختم ہوا حسنِ فن تمام
جو درد دل میں آن کے چپ چاپ بس گئے
دینے لگے ہیں دل کو عجب سی تھکن تمام
باہر نکال دی ہے وہ کھڑکی سے آنکھ کی
دل کے اداس کمرے میں جو تھی گھٹن تمام
دیوار و در پہ ثبت ہیں چیخوں کے سلسلے
لیکن بنائیں کیسے فقط گوش، تن تمام
بچھڑے ہیں جسم جسم سے، بچھڑے نہیں ہیں دل
یادوں میں بس رہے ہیں مرے ہم وطن تمام
(ڈاکٹر دبیر عباس سید)

0
2