مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن |
دنیا نے اصل چہرہ اپنا چھپا لیا ہے |
حالات کے مطابق حلیہ بنا لیا ہے |
------------ |
دنیا نہ جان پائے کیا ہے مری حقیقت |
لمبی یہ ریش رکھ کر ، خود کو چھپا لیا ہے |
------------یا |
داری کے آیئنے میں خود کو چھپا لیا ہے |
--------- |
غیروں کے ساتھ جاتے میں نے انہیں جو دیکھا |
دل پر مرے جو گزری دل میں چھپا لیا ہے |
------------ |
لوگوں کے دل میں کچھ بھی خوفِ خدا نہیں ہے |
کیسا بُرا وطیرہ سب نے بنا لیا ہے |
----------- |
درویش بن گئے ہیں الفت میں ہم کسی کی |
یہ روگ خود ہی ہم نے خود کو لگا لیا ہے |
------------- |
دولت نہ ساتھ دے گی محشر میں تیرا ارشدؔ |
بس کردے اب کہ کافی ہے جو کما لیا ہے۔ |
معلومات