جام تشنہ لبوں کو پلا ساقیا
مستی ء عشق کو دے ہوا ساقیا
ہم کہاں جائیں کچھ تو بتا ساقیا
اپنی کملی میں ہم کو چھپا ساقیا
ہم خطا کار نوکر ترے در کے ہیں
اپنے در کا بنا لے گدا ساقیا
میں بھی تیرے کرم کے سہارے پہ ہوں
اپنی آنکھوں سے کر کچھ عطا ساقیا
تیری نسبت نے بخشی ہمیں زندگی
ورنہ ہم تو ہیں خاکِ فنا ساقیا
محمد اویس قرنی

0
2