کہا تھا ناں ترا ہو کر رہوں گا |
تو اب کیسے جدا ہو کر رہوں گا |
میں اک سوکھا شجر ہوں جانتا ہوں |
تو چھو لے تو ہرا ہو کر رہوں گا |
کروں گا مس تجھے اور پھر ہمیشہ |
معطر پھول سا ہو کر رہوں گا |
بنوں گا میں ترے ہاتھوں کا کنگن |
ترے سر کی ردا ہو کر رہوں گا |
بنا لے مجھ کو اپنا پیرہن تُو |
میں اب تیری قبا ہو کر رہوں گا |
تری تقدیر ہوں تجھ کو ملوں گا |
درِ قسمت ہوں وا ہو کر رہوں گا |
نہیں گر ہو سکا تیرا گلو بند |
ہتھیلی پر حنا ہو کر رہوں گا |
اگرچہ حرف ہوں ممنوع لیکن |
ترے لب سے ادا ہو کر رہوں گا |
ترے جیسا تو میں بالکل نہیں ہوں |
نہ تجھ سا بے وفا ہو کر رہوں گا |
ہلا دوں گا نوا سے عرشِ باری |
غریبوں کی دعا ہو کر رہوں گا |
مٹا دے جو جہاں سے کہرِ ظلمت |
میں ایسا اک دیا ہو کر رہوں گا |
دیا ہونا مری منزل نہیں ہے |
قمر ہوں ، چاند سا ہو کر رہوں گا |
بہت دن سے نہیں آیا وہ آسیؔ |
میں اب اس سے خفا ہو کر رہوں گا |
معلومات