ترے ہی حکم کی تعمیل کی ہے |
کہانی میں نے کچھ تبدیل کی ہے |
خوشی جو راس آئی تھی نہ مجھ کو |
وہی اشکوں میں اب تحلیل کی ہے |
جسے تھےعشق نے بخشے مراتب |
اسی نے عشق کی تذلیل کی ہے |
ضروری ہو گیا تھا خود سے ملنا |
تبھی تو کام سے تعطیل کی ہے |
جسے تسخیر کرنے آگیا تو |
وہی تو حد مری تحصیل کی ہے |
سبھی ہیں جھوٹ کی چھتری میں عابد |
سبھی نے سچ کی یوں تاویل کی ہے |
معلومات