| بستیوں کا باسی ہوں شہریوں میں رہتا ہوں |
| پھر بھی یوں لگے جیسے جنگلوں میں رہتا ہوں |
| ہنس پڑوں تو ہنس پڑنا رو پڑوں تو رو دینا |
| میں بھی کتنا پاگل ہوں پاگلوں میں رہتا ہوں |
| ہر طرف دکھائی دیں گھورتی ہوئی آنکھیں |
| شہر میں بھی رہ کر میں وحشیوں میں رہتا ہوں |
| جس طرف ہوا چاہے لے اڑے اگر چہ میں |
| ذات کا سمندر ہوں بادلوں میں رہتا ہوں |
| میں کوئی ستارہ ہوں بد نصیب انساں کا |
| آسمان والے کیوں! گردشوں میں رہتا ہوں |
| میری سبز موسم سے دشمنی ازل سے ہے |
| موجِ بادِ صر صر ہوں پت جھڑوں میں رہتا ہوں |
| دل ہوں، دل کی شریانیں، مجھ سے ہیں کہ میں جن میں |
| خون بن کے بہتا ہوں دھرکنوں میں رہتا ہوں |
| میں نہیں کوئی سورج میں ہوں ایک سیارہ |
| مسکنوں سے کیا نسبت گردشوں میں رہتا ہوں |
| یوں تو ایک قطرہ ہوں، ہے نمو مرے دم سے |
| بادلوں کا ساتھی ہوں بارشوں میں رہتا ہوں |
معلومات