فریب ،دھوکا ،دغا سے ہمیں بچا جائے |
بہت ہے لازمی عزت سے اب رہا جائے |
سخن وروں کی پرکھ کا یہ وقت ہے شاید |
جو سچ ہو اس کو قلم سے سدا لکھا جائے |
وہی ہے جرم سزا میں نے جس کی کاٹی ہے |
سلوک ساتھ تمہارے بھی کیا کیا جائے |
خلاف ظلم کے کچھ بولنے کی ہمت کر |
ہر ایک بات کو چپ چاپ کیوں سنا جائے |
معافی کب سے طلب کر رہا ہوں میں تم سے |
مجھے معاف یہ حسرت ہے کر دیا جائے |
غریب اور کسانوں کی کون ہے سنتا |
یہ مدعا بھی تو سنسد میں اب رکھا جائے |
یہ زندگی ہے ثمرؔ اس سے کیسا گھبرانا |
ہر ایک غم کو بھلا کر کے اب ہنسا جائے |
معلومات