| اپنے ہی ہم قدم نہیں ہوتے |
| یوں کبھی ہم میں ہم نہیں ہوتے |
| حادثے ایسے ہو گزرتے ہیں |
| زخم جن کے رقم نہیں ہوتے |
| سب مکر جاتے ہیں قسم دے کے |
| جیسے دیر و حرم نہیں ہوتے |
| بھیڑ ہوتی ہے یوں تو لوگوں کی |
| ان میں شامل صنم نہیں ہوتے |
| امتحاں عشق گر نہیں ہوتا |
| زندگی تیرے غم نہیں ہوتے |
| لوگ چلتے ہیں رہ محبت کی |
| فاصلے پھر بھی کم نہیں ہوتے |
| ساری باتوں کا یہ خلاصہ ہے |
| یار شاہد بلم نہیں ہوتے |
معلومات