کبھی دل کسی سے لگایا تو ہوتا
محبت کو دل میں جگایا تو ہوتا
خدا کی قسم جان دے دیتے تم پہ
مجھے اک نظر آزمایا تو ہوتا
وہ آتے نہ آتے یہ ان کی رضا تھی
مگر خط ہی لکھ کے بلایا تو ہوتا
لگاتا میں آتے ہی تجھ کو گلے سے
مگر کاش تو نے منایا تو ہوتا
ادا سے مرا تھوڑا چہرہ پکڑ کر
ملا کے نگہ مسکرایا تو ہوتا
نہ مہتاب کو بھی یہ برداشت ہوتا
ذرا رخ سے آنچل ہٹایا تو ہوتا
بے شک آپ سالک سے نفرت ہی کرتے
مگر کوئی رشتہ نبھایا تو ہوتا

43