حرصِ دنیا کا مارا ہوا
دل گناہوں سے کالا ہوا
میرے رب کی عنایت ہے جو
پردہ عیبوں پہ ڈالا ہوا
سب ہی میداں وہ جیتا ہوا
تیری چاہت میں  ہارا ہوا
تیری قدرت تری شاہی نے
ہے عَلَم ہر سو گاڑھا ہوا
حسن ہےیہ  جو بھی تا ابد
نام پر تیرے وارا ہوا
خوشں ہوں تجھ کو  پا کر مگر
دکھ بھی تو اتنا سارا ہوا
ہوش ساگر کہاں ہے اسے
عشق کا جو ہے مارا ہوا
I

0
23