خود زبانی یہ سناتی، ہے کہانی زندگی |
سو ہمہ تن گوش سن ہے، کیا سناتی زندگی |
چھپتا پھرتا ہے تو اپنے، سچ سے ساری زندگی |
ایسا جینا کیسا جینا، ہے یہ کیسی زندگی |
سر اُٹھا کے دیکھ بھی پایا نہ رنگِ کائنات |
روز گاری کی نظر ہی، کر دی ساری زندگی |
جسم کی باندی ہے بن کر، رہ گئی بیچاری یہ |
عا لموں کے رگ و پے میں، جاری و ساری زندگی |
تھی طفیلی جرم کی اک، اِنفِعالی زندگی |
تو نہیں تھا جیتا تجھ کو، جی رہی تھی زندگی |
چلتے پھرتے لاشوں کو خود پلا جامِ زندگی |
احساں ہو گا اور، ہو گی مہر بانی زندگی |
ہے مُعمّا کیا جو کھلتا، ہی نہیں آخر ہے کیوں؟ |
سانسیں آتی ہیں کہاں سے، کیسے جاتی زندگی؟ |
یکتا تیری زات ہے، اور تیکھا ہے تیرا گُہر |
مُنفرد اس زاویے سے، دیکھ باقی زندگی |
زندگی میں پھونکتے ہیں، زندگی کو مؔہِر کیوں؟ |
تھی جو مردُم خیزی ہے مردُم شُماری زندگی |
معلومات