کیوں سُلگتا یہ بدن بارش سے ہے؟ |
مسئلہ سب ہی جُڑا خواہش سے ہے |
کیسے سانسوں کی روانی منسلک |
رُخِ عُریاں کی ترے تابش سے ہے |
کیوں سِتم گر بن گیا میرا صنم؟ |
عُقدہ یہ کھُلتا نہیں دانش سے ہے |
کرتے ہو کیوں بحر کی بوندیں شُمار |
عشق خائف ہوتا پیمائش سے ہے |
آگہ کیا انجامِ اُلفت سے بہت |
کیا جُنوں کا ربط فہمائش سے ہے؟ |
تھے بضِد ریزہ گری پر ایسے وہ |
کیا سنورتا پھر مری کاوش سے ہے |
چُپ ہوں اِستفسارِ دل پر جانے کیوں؟ |
کیا محبت اُس نے کی سازش سے ہے؟ |
کَسمپُسری کو چُھپاؤ لاکھ تُم |
بار اَفزوں مِؔہر گُنجائش سے ہے |
----------٭٭٭--------- |
معلومات