سکون کا ہے قرار کا ہے
سہانا موسم بہار کا ہے
چمن میں خوشبو مہک رہی ہے
کلی پہ جوبن نکھار کا ہے
مرے چمن کی اجاڑ شاخوں
پہ چھایا مرگ انتظار کا ہے
حزیں قفس کے اداس بلبل
کو صدمہ فصلِ شکار کا ہے
تمہارا منصب تمہیں مبارک
ہمارا منصب وقار کا ہے
ہے کون کتنا وفا کا پیکر
یہ مسئلہ اعتبار کا ہے
کسی کے شاخِ بدن سے لپٹا
یہ سارا منظر خمار کا ہے
میں کب لٹا تھا ہے یاد ساغر
وہ سارا قصہ بہار کا ہے

53