بحر آزار پار کر آیا
ایسا جیون گزار کر آیا
میں تری ایک بوند کی خاطر
اک سمندر نثار کر آیا
کیسے جھپکے وہ اپنی پلکوں کو
تجھ سے آنکھیں جو چار کر آیا

0
85