ثنائے نبی کارِ ذاتِ خدا ہے
خدا جانے سارا جو اُن کو ملا ہے
وہ یکتا جہانوں میں دلدارِ رب ہیں
کہاں اور کوئی حبیبِ الہ ہے
زبانِ دہر پر انہی کے ہیں نغمے
درود اُن پہ پڑھتا سدا کبریا ہے
سرِ عرشِ اعظم بلائے گئے وہ
ہے روشن شہادت جو قصرِ دنیٰ ہے
جہاں میں ہے چرچا سخائے نبی کا
بتا اور داتا سخی کے سوا ہے
وہی میرے پیارے ہیں غمخوار آقا
نگاہوں میں جن کی دہر کا بھلا ہے
ہیں قلزم عطا کے جہانوں کے سرور
سخی باب جن کا زماں پر کھلا ہے
خدایا زباں پر سجیں گیت اُن کے
اسی سے ملے میرے دل کو جِلا ہے
یہ محمود جانے کہ لطفِ نبی سے
خدا کا کرم ہے جو اس پر ہوا ہے

9