مسیحا میں سمجھوں اسے یا لٹیرا
مجھے ہر طرح سے اسی نے ہے گھیرا
بھٹکتا رہا جن چراغوں کے پیچھے
ملا ان چراغوں سے ہر شب اندھیرا
مجھے چھوڑ کر تجھ کو جانا اگر تھا
تو پھر کیوں بسایا یہ گھر تو نے میرا
کٹی عمر ساری اسی پیش و پس میں
کبھی تو بنے گا اجالوں پہ ڈیرا
نظر کی تمنا کہ چومے جبیں کو
تبھی آگیا بیچ گیسو گھنیرا

0
61