| جھکا کے خود کو جھکایا ہے اک جہاں ہم نے | 
| کہاں کیا تھا کبھی ایسا کچھ گماں ہم نے | 
| وفا میں دیکھا نہیں سود اور زیاں ہم نے | 
| لگادیں جان کی اس رہ میں بازیاں ہم نے | 
| کبھی جو دل میں تکبر کی بو ہوئی محسوس | 
| اُڑا دیں نفس کی ایسے میں دھجیاں ہم نے | 
| یہ دنیا سخت ہے سختی سے ہی نمٹتی ہے | 
| کسی پہ دیکھا نہیں اس کو مہرباں ہم نے | 
| جو چھونا چاہا تو ہم آسمان چھو نہ سکے | 
| کبھی تو پیروں میں پایا نہ خاکداں ہم نے | 
| رکھا جو تجھ سے تھا اچھا سا اک گماں ہم نے | 
| نیا ہی دیکھا ہے ہر لحظہ اک جہاں ہم نے | 
| وہ ایک لمحہ جو چھَن سے گرا تھا ہاتھوں سے | 
| تو اس کے بعد وہاں پائی داستاں ہم نے | 
| جو دل کی بات ہو کہتے نہیں کسی سے بھی | 
| فقط خدا کو بنایا ہے رازداں ہم نے | 
| طاہرہ مسعود | 
 
    
معلومات