لب پہ رہتا ہے نام دلبر کا
حال کیا جانے کوئی مضطر کا
کاوشوں سے مِری درخشاں ہو
"ہر ستارا مرے مقدر کا"
لُوٹ لیتے ہیں مال رہزن ہی
راہ بھٹکے ہوئے مسافر کا
کارواں پاتے ہیں وہی منزل
نقشِ پا ڈھونڈتے جو رہبر کا
رہتے محوِ سجود وہ ناصؔر
خوف جن کے ہو دل میں محشر کا

51