ذرا دیکھو یہاں ہے اِک زمانہ
جہاں برسا ہے رحمت کا خزانہ
سبھی کی آنکھ میں آنسو ہیں دیکھو
بھرا ہے درد سے میرا فسانہ
ترے بیمار نے پائی شہادت
تو استقبال کرنا والہانہ
شرابی تیر ہیں آنکھوں میں لڑکی
مری خواہش ہے رکھ مجھ پر نشانہ
تمہارے ابرو ہیں جیسے ہو خنجر
تری گالوں کی سرخی قاتِلانہ
نزا کا وقت اب جلوہ دکھا دے
مجھے ملنے چلے آ غائبانہ
محبت کرنے والے اب نہ زندہ
یہ اب تو ہو چلی پیشہ ورانہ
کہیں ہے دل کہیں بکھرا جگر ہے
یہ سفاکی جفائیں ظالمانہ
تمہارے واسطے یہ قید ہو گی
قفس میرے لیے مہمان خانہ
سنا نغمہ کوئی آہوں سے بھر کر
بہت دن ہو گئے روۓ سہانہ
مجھے ساقی اُٹھا کر کی عنایت
ہمیں بھی چاہئے تھا اِک بہانہ
جفا کاری پہ اب پابندی عائد
یہ ہے ترمیمِ قانونِ زمانہ
ترے انداز احمدؔ مار دیں گے
گِلہ لب پر ہے باتیں شاعرانہ

0
3