آیا کریم در پر توبہ قبول ہو
مولا معاف ساری کارِ فضول ہو
دیکھوں میں راہیں سیدھی دشواریاں مٹیں
میری نظر کو سرمہ بطحا سے دھول ہو
عیار نفس امارہ شیطاں لعین ہے
مولا نہ دوبدو میں فعلِ جہول ہو
نقشِ قدم نبی پر میری جبیں رہے
میداں میں کامرانی پیارا حصول ہو
رحمت حبیبِ رب کی چھائی رہے مدام
نورِ نبی سے روشن یہ عرض و طول ہو
فانی جہاں سے جب ہم جائیں کریم رب
عشقِ نبی ہمارے سینے میں پھول ہو
محمود یادِ دلبر وجہہ سرورِ جاں
مقصودِ زندگی بھی اس کا حصول ہے

15