ٹوٹے مرے سارے عہد و پیماں ترے چلتے |
کہہ پاؤں نہ میں اس کو اب تو ہاں ترے چلتے |
تقدیر کے ہیں پاؤں منزل سے بہت ہی دور |
تدبیر کے رستے تو ہیں کوشاں ترے چلتے |
آواز اٹھے گی دگنی ظلم تو کر جتنا |
سینے میں اٹھا ہے سب کے طوفاں ترے چلتے |
اے دولتِ دنیا اپنی شکل دکھا اصلی |
حیوان بنے ہیں کتنے انساں ترے چلتے |
وحشت زدہ ہیں شہری سہمے ہوئے دیہاتی |
شمشان ہوا روشن گھر ویراں ترے چلتے |
بے شرم تو اس مہنگائی کا ہے سبب بے شک |
بنیاد ترقی کی ہے لرزاں ترے چلتے |
یارانِ سیاست تو بیدار ہوگا کب تک |
اب جاگ وطن کا کب تک نقصاں ترے چلتے |
معلومات